اسٹیٹس کو کی تو یہ عادت ہے کہ کام کرنے والے پاکستانیوں کو بھی یہ کام نہیں کرنے دیتے۔

1466

اسٹیٹس کو کی تو یہ عادت ہے کہ کام کرنے والے پاکستانیوں کو بھی یہ کام نہیں کرنے دیتے۔

“اسٹیٹس کو کی تو یہ عادت ہے کہ کام کرنے والے پاکستانیوں کو بھی یہ کام نہیں کرنے دیتے۔ ڈاکٹر برکی جیسا قابل شخص جو بیرون ملک سے اپنا قیمتی وقت نکال کر پاکستان کی خدمت کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ اُنکی سوچ اور کام کرنے کا طریقہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور یہ جو تبدیلی خیبرپختونخوا میں آئی ہے، اس سے اسٹیٹس کو کو خوف آ گیا ہے کیونکہ اُنکو اپنا کرپشن کا نظام اب ڈوبتا نظر آ رہا ہے۔ نوشیروان برکی کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ نوشیروان برکی بغیر پیسوں کے مہینے میں ایک بار باہر سے آتے ہیں۔

شرم آنی چاہیے ایسے لوگوں کو اور ایسے ڈاکٹروں کو جو بنا کسی غرض کے کام کرتے ہیں اُنکے کیخلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور غریبوں کی زندگی اور انکی بیماری پر بھی پیسے ہی بنانے ہیں۔

‏صحت کا بجٹ 40 سے 80 ارب روپے تک پہنچایا۔ تبدیلی کے لیے اصلاحات ضروری تھیں جن کےلیے ہم نےعدالتوں کاسامنا کیا، اصلاحات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ گزشتہ 5 سال کاموازنہ کیاجائے تو ہماری حکومت نےبہت کام کیا جوکہ سب کے سامنے ہے۔

ایبٹ آباد ٹیچنگ اسپتال کےچیئرمین بورڈ آف گورنرز پرافسوس ہے۔ اگر کہیں غلطی ہو رہی تھی تو بحیثیت بورڈ چیرمین کیوں نہیں بتایا۔ ہم نے بورڈز کو مالی اور انتظامی بااختیارکیا”۔ — وزیر صحت شہرام خان ترکئی
(11.05.18)
#KPHealthReforms #KPKUpdates