” لگتا ہے حبیب جالب نے یہ پاناما پر لکھا تھا ” “وطن کو کچھ نہیں خطرہ، نظام زر ہے خطرے میں حقیقت میں جو رہزن ہے وہی رہبر ہے خطرے میں جو بیٹھا ہے صف ماتم بچھائے مرگ ظلمت پر وہ نوحہ گر ہے خطرے میں وہ دانشور ہے خطرے میں اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے نہ تیرا گھر ہے خطرے میں نہ میرا گھر ہے خطرے میں” سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے حبیب جالب کے اشعار کی مدد سے موجودہ سیاسی صورتحال کا خاکہ پیش کردیا۔

1443

” لگتا ہے حبیب جالب نے یہ پاناما پر لکھا تھا ”

“وطن کو کچھ نہیں خطرہ، نظام زر ہے خطرے میں
حقیقت میں جو رہزن ہے وہی رہبر ہے خطرے میں
جو بیٹھا ہے صف ماتم بچھائے مرگ ظلمت پر
وہ نوحہ گر ہے خطرے میں وہ دانشور ہے خطرے میں
اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے
نہ تیرا گھر ہے خطرے میں نہ میرا گھر ہے خطرے میں”

سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے حبیب جالب کے اشعار کی مدد سے موجودہ سیاسی صورتحال کا خاکہ پیش کردیا۔

” لگتا ہے حبیب جالب نے یہ پاناما پر لکھا تھا ”

“وطن کو کچھ نہیں خطرہ، نظام زر ہے خطرے میں
حقیقت میں جو رہزن ہے وہی رہبر ہے خطرے میں
جو بیٹھا ہے صف ماتم بچھائے مرگ ظلمت پر
وہ نوحہ گر ہے خطرے میں وہ دانشور ہے خطرے میں
اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے
نہ تیرا گھر ہے خطرے میں نہ میرا گھر ہے خطرے میں”

سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے حبیب جالب کے اشعار کی مدد سے موجودہ سیاسی صورتحال کا خاکہ پیش کردیا۔