The real implementation of FATA reforms – Another success of PTI Government

The real implementation of FATA reforms - Another success of PTI Government

3193
The real implementation of FATA reforms – Another success of PTI Government

تاریخ میں پہلی بار ضم شدہ اضلاع میں صوبائی الیکشن کے ذریعے 16 قبائلی ممبران کو خیبر پختون خوا اسمبلی میں نمائندگی دی گئی ہے۔ ایف سی آر کے کالے قانون سے نجات اور عدالتی نظام کو قبائلی اضلاع تک وسعت دی گئی ہے۔ 29 ہزار خاصہ دار فورس کو خیبر پختون خوا پولیس میں ضم کیا گیا ہے۔ قبائلی اضلاع کی 100 فیصد آبادی کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ جس کے ذریعے ہر خاندان کو 3 لاکھ روپے تک صحت سہولیات فراہم کی گئی ہے۔ ضم شدہ اضلاع میں معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے طورخم بارڈر 24/7 کھلا رکھا گیا ہے۔ بلدیاتی نظام کے تحت ویلج اور نیبر ھوڈ کونسل میں 1404 اسامیاں تخلیق کی گئی ہے۔

ضم شدہ اضلاع میں 25 ٹی ایم اے نوٹیفائی کئے جاچکے ہیں اسکے علاوہ صفائی اور گندگی اٹھانے کے لئے 50 ارم رول ٹرکس اور 600 کنٹینر قبائلی اضلاع کو فراہم کئے گئے ہیں۔ صحت کے شعبے میں 1297 اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں 4495 اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ ریسکیو 1122کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھایا گیا ہے جہاں 21 ریسکیو سٹیشن زیر تعمیر ہے جبکہ 4 سٹیشن مکمل طور پر فعال ہے اسکے علاوہ ریسکیو میں 1861 جن میں 1193 اسامیوں پر ضم شدہ اضلاع کے ڈومیسائل رکھنے والے بھرتی کئے گئے جبکہ باقی اسامیوں پر بھی جلد تعیناتی کی جائیگی. 94 کروڑ 50 لاکھ روپے کے انصاف روزگار سکیم کے تحت ضم شدہ اضلاع کے 4118 افراد مستفید ہوچکے ہیں۔ 66 ارب روپے کی لاگت سے خیبر پاس اکنامک کوریڈور منظور کرلیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت ضم شدہ اضلاع میں سال 2019-20 کے دوران 24ارب روپے کے منصوبے مکمل کئے گئے جن کی تفصیل درج ذیل ہے ؓبحالی و آبادکاری کے مختلف منصوبوں پر 1ارب22کروڑ65لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ ابتدائی و ثانوی تعلیم پر 2ارب 89کروڑ 10لاکھ جبکہ اعلی تعلیم پر 22کروڑ50لاکھ خرچ کئے جا چکے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں بنیادی انفراسٹرکچر پر 1ارب86کروڑ90لاکھ خرچ کئے گئے ہیں۔ ایک ارب 56کروڑ 40 لاکھ کی لاگت سے قبائلی اضلاع میں واٹر منیجمنٹ اینڈ ایریگیشن کے مختلف منصوبوں مکمل کئے جاچکے ہیں۔ تیزتر ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی اضلاع میں صحت کے مختلف منصوبوں پر 2ارب 60کروڑ 30لاکھ خرچ کئے جا چکے ہیں۔ 1ارب 33کروڑ 70لاکھ کی خطیر لاگت سے ضم شدہ اضلاع میں زراعت کے مختلف منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں۔ قانون کی بالادستی پر 7کروڑ 10لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے گئے۔ سیاحت، ثقافت اور کھیلوں کے فروغ سمیت نوجوانوں پر 28کروڑ 20لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ صنعتوں اور کاروباری ترقی پر15کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے مختلف منصوبوں پر 65کروڑ90لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ اوقاف، حج،اقلیتی امور، سماجی بہبود اور گورننس پر 4کروڑ66لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ وزیراعلی خیبر پختون خوا محمود خان کی قیادت میں تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی آضلاع میں ترقی کا عمل مزید تیز کرنے کے لئے سال 2020-21کے مالی سال کے لئے 49 ارب روپے کی خطیررقم مختض کی گئی ہے جس کے تحت 24 مختلف سیکٹر میں ترقیاتی سکیموں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ تیز تر ترقیاتی پروگرام AIP کے علاوہ قبائلی اضلاع کے لئے سالانہ بجٹ میں منظور ہونے والے منصوبے الگ سے جاری رہیں گے۔