Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi Exclusive Talk after meeting Russian Presidential Envoy to Afghanistan Zamir Kabulov in Islamabad (29.01.19) #PTI #ShahMahmoodQureshi روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو آج میری روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات ہوئی ہم نے افغان امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا دوحہ میں ہونے والی نشست اور پاکستان کی سوچ سے انہیں آگاہ کیا اور روسی وزیر خارجہ نے جس گرم جوشی سے میرا استقبال کیا اس پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ہم چاہتے ہیں خطے میں جتنے اہم ممالک ہیں ان کے ساتھ روابط کو فروغ دیں کیونکہ افغان امن عمل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو یکساں ہو گا لیکن خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ بھی پورے خطے کے لیئے نقصان دہ ہو گا مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے اور ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے سینیٹر لنڈسے گراہم ابھی کچھ دن پہلے میری دعوت پر پاکستان تشریف لائے اور ان کی وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی – انہوں نے جاتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ سب کے سامنے ہے میرا کل سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا -ہم نے افغانستان کے حوالے سے نئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہمیں توقع ہے کہ اگلے چند دن دنوں میں مزید اچھی پیش رفت ہوگی پاکستان کی کوشش ہے کہ خطے کے تمام ممالک اور ملک کے جتنے معتبر ادارے ہیں وہ ایک پیج پر ہوں – ہمارے انٹلیکچولز کو اعتماد میں لیا جائے ابھی میں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سڈیز میں سابقہ سفراء، سیکورٹی اداروں کے ریٹائرڈ آفیسرز اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین سے تبادلہ خیال کر کے آیا ہوں تاکہ آئندہ جو بھی پیش رفت ہو اس میں قومی اتفاق رائے پایا جائے کل میری سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ممبران سے بھی نشست ہوئ انہیں بھی اعتماد میں لیا ہماری پوری کوشش ہے کہ خواہ کشمیر کا مسئلہ ہو، افغانستان کا ہو یا سی پیک کے مسائل ہوں پوری قوم ایک پیج پر دکھائی دے

506

Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi Exclusive Talk after meeting Russian Presidential Envoy to Afghanistan Zamir Kabulov in Islamabad (29.01.19)
#PTI #ShahMahmoodQureshi

روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو

آج میری روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات ہوئی

ہم نے افغان امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا دوحہ میں ہونے والی نشست اور پاکستان کی سوچ سے انہیں آگاہ کیا اور روسی وزیر خارجہ نے جس گرم جوشی سے میرا استقبال کیا اس پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا

ہم چاہتے ہیں خطے میں جتنے اہم ممالک ہیں ان کے ساتھ روابط کو فروغ دیں کیونکہ افغان امن عمل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے

افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو یکساں ہو گا لیکن خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ بھی پورے خطے کے لیئے نقصان دہ ہو گا

مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے اور ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے

سینیٹر لنڈسے گراہم ابھی کچھ دن پہلے میری دعوت پر پاکستان تشریف لائے اور ان کی وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی – انہوں نے جاتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ سب کے سامنے ہے

میرا کل سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا -ہم نے افغانستان کے حوالے سے نئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہمیں توقع ہے کہ اگلے چند دن دنوں میں مزید اچھی پیش رفت ہوگی

پاکستان کی کوشش ہے کہ خطے کے تمام ممالک اور ملک کے جتنے معتبر ادارے ہیں وہ ایک پیج پر ہوں – ہمارے انٹلیکچولز کو اعتماد میں لیا جائے

ابھی میں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سڈیز میں سابقہ سفراء، سیکورٹی اداروں کے ریٹائرڈ آفیسرز اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین سے تبادلہ خیال کر کے آیا ہوں تاکہ آئندہ جو بھی پیش رفت ہو اس میں قومی اتفاق رائے پایا جائے

کل میری سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ممبران سے بھی نشست ہوئ انہیں بھی اعتماد میں لیا

ہماری پوری کوشش ہے کہ خواہ کشمیر کا مسئلہ ہو، افغانستان کا ہو یا سی پیک کے مسائل ہوں پوری قوم ایک پیج پر دکھائی دے

Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi Exclusive Talk after meeting Russian Presidential Envoy to Afghanistan Zamir Kabulov in Islamabad (29.01.19)
#PTI #ShahMahmoodQureshi

روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو

آج میری روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات ہوئی

ہم نے افغان امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا دوحہ میں ہونے والی نشست اور پاکستان کی سوچ سے انہیں آگاہ کیا اور روسی وزیر خارجہ نے جس گرم جوشی سے میرا استقبال کیا اس پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا

ہم چاہتے ہیں خطے میں جتنے اہم ممالک ہیں ان کے ساتھ روابط کو فروغ دیں کیونکہ افغان امن عمل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے

افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو یکساں ہو گا لیکن خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ بھی پورے خطے کے لیئے نقصان دہ ہو گا

مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے اور ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے

سینیٹر لنڈسے گراہم ابھی کچھ دن پہلے میری دعوت پر پاکستان تشریف لائے اور ان کی وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی – انہوں نے جاتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ سب کے سامنے ہے

میرا کل سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا -ہم نے افغانستان کے حوالے سے نئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہمیں توقع ہے کہ اگلے چند دن دنوں میں مزید اچھی پیش رفت ہوگی

پاکستان کی کوشش ہے کہ خطے کے تمام ممالک اور ملک کے جتنے معتبر ادارے ہیں وہ ایک پیج پر ہوں – ہمارے انٹلیکچولز کو اعتماد میں لیا جائے

ابھی میں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سڈیز میں سابقہ سفراء، سیکورٹی اداروں کے ریٹائرڈ آفیسرز اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین سے تبادلہ خیال کر کے آیا ہوں تاکہ آئندہ جو بھی پیش رفت ہو اس میں قومی اتفاق رائے پایا جائے

کل میری سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ممبران سے بھی نشست ہوئ انہیں بھی اعتماد میں لیا

ہماری پوری کوشش ہے کہ خواہ کشمیر کا مسئلہ ہو، افغانستان کا ہو یا سی پیک کے مسائل ہوں پوری قوم ایک پیج پر دکھائی دے