Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi with Federica Mogherini Joint Press Conference in Islamabad (25.03.19)

591

Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi with Federica Mogherini Joint Press Conference in Islamabad (25.03.19)

Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi with Federica Mogherini Joint Press Conference in Islamabad (25.03.19)

Minister of Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi with Vice-President of the European Commission and High Representative of the European Union for Foreign Affairs and Security Policy Federica Mogherini Joint Press Conference in Islamabad (25.03.19)
#PTI #ShahMahmoodQureshi #Pakistan #EuropeanUnion

پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان معاشی اور سماجی شعبوں میں تعلقات کے فروغ اور سٹریٹجک تعلقات پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ یورپی یونین نے پاکستان کی حکومتی ترجیحات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے غربت کے خاتمے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات کی حمایت اور بھارت سے کشیدہ صورتحال میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔ پیر کو پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسلام آباد میں تزویراتی مذاکرات ہوئے جس میں یورپی یونین وفد کی قیادت امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا مورگینی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔ مذاکرات میں کثیرالجہتی دوطرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے پاکستان اور یورپی یونین کے مابین موجودہ دوطرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ فریقین کے مابین تجارت، سرمایہ کاری، دیرپا ترقی، توانائی کے شعبوں میں دوطرفہ سٹریٹجک شراکت داری پر اتفاق کیا گیا۔ بعدازاں وزارت خارجہ میں مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیڈریکا مورگینی کے ساتھ انتہائی مثبت اور مفید بات چیت ہوئی، باہمی تعلقات اور تعاون کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، یورپی یونین کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، گورننس اور قانونی امور پر بات چیت ہوئی۔ یورپی یونین اور تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں پاکستان یورپی یونین تعاون کے فروغ پر بات ہوئی۔ یورپی یونین سے نیشنل ایکشن پلان، انتہا پسند اور مختلف شعبوں میں ملکر کام کرنے پر بات چیت ہوئی۔ مذاکرات کے دوران افغانستان امن عمل کے حوالہ سے بھی گفتگو ہوئی۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ یورپی یونین کو افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار سے آگاہ کیا۔ یورپی یونین سے بھارت کے ساتھ موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سے تمام تصفیہ طلب امور صرف مذاکرات سے حل ہوسکتے ہیں۔ پاک بھارت جنگ سے کسی بھی مسئلے کا حل ممکن نہیں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے اقدامات کئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یورپی یونین سے ویزہ، سیاحت اور دیگر امور پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پڑوسی ملک ایران سے تعلقات پاکستان کیلئے اہم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین ملکوں سے برآمدات میں اضافہ اور تجارت بڑھ رہی ہے، یورپی یونین کی طرف سے دی گئی رعائیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت برآمدات کے فروغ اور تجارتی خسارے میں کمی کیلئے پرعزم ہے، جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے سے پاکستان کی برآمدات دگنا ہوگئیں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں اسلامو فوبیا کا پھیلنا انتہائی تشویشناک ہے، نیوزی لینڈ واقعہ میں 9 پاکستانی بھی شہید ہوئے، نیوزی لینڈ واقعہ پر ان کی وزیراعظم کے اقدامات قابل ستائش ہیں، انہوں نے ثابت کیا کہ مشکل حالات سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔ اس موقع پر یورپی یونین کی امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا مورگینی نے کہا کہ پاکستان میں استقبال اور مثبت بات چیت پر خوشی ہے، پاکستان اور یورپی یونین کے سٹریٹجک مذاکرات کا یہ چوتھا دور تھا، پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا، معاہدے پر دستخط کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا برسلز آمد پر خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ غربت کے خاتمے اور دیگر حکومتی ترجیحات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے، پاکستان کو یورپی مارکیٹوں میں ہرممکن رسائی فراہم کر رہے ہیں، پاکستان کی حکومتی ترجیحات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو گزشتہ کئی دہائیوں سے پناہ دینا قابل تحسین ہے۔بھارت سے کشیدہ صورتحال میں کمی کیلئے پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے، پاکستان نے علاقائی امن و استحکام کیلئے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کئے۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ نیوزی لینڈ واقعہ میں جاں بحق پاکستانیوں کے لواحقین سے ہمدردی ہے، دنیا میں کسی بھی جگہ عبادت گاہوں پر حملہ انتہائی قابل افسوس ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا کا پھیلنا سب کیلئے خطرہ ہے، تمام معاشروں کو ان خطرات سے بچانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین نے ترکی میں ہونے والے حالیہ او آئی سی اجلاس میں بھی اسلامو فوبیا پر بات کی۔ اسلامو فوبیا سمیت کسی بھی مذہب پر حملے ناقابل برداشت ہیں، دنیا میں کسی کو حق نہیں کہ کسی مذہب سے تعلقات رکھنے والوں کو نقصان پہنچائیں، یورپی یونین دنیا میں مثبت اقدار کے فروغ کیلئے پرعزم ہے۔