Minister of State for Revenue Hammad Azhar Speech Senate of Pakistan Islamabad (30.04.19)

751

Minister of State for Revenue Hammad Azhar Speech Senate of Pakistan Islamabad (30.04.19)

Minister of State for Revenue Hammad Azhar Speech Senate of Pakistan Islamabad (30.04.19)
#PTI #SenateofPakistan

معیشت کی بنیادیں ٹھیک کرنے کے لئے فیصلے کر رہے ہیں، خود قرضے لینے والے ہمیں قرضہ لینے اور چار چار وزراءخزانہ بدلنے والے ہمیں ایک وزیر خزانہ بدلنے پر طعنے دے رہے ہیں، ہم نے معیشت کی بہتری کے لئے اصلاحات کی ہیں، سابق حکومت تباہ حال معیشت ورثہ میں چھوڑ کر گئی، جاری خسارہ میں 44 فیصد کمی آئی ہے۔ منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمان کی تحریک التواءپر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد جاری کھاتوں کے خسارہ میں 44 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ ہماری کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ہمیں اس ایوان میں کھڑے ہو کر عوام کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے، جو لوگ معیشت کو جانتے نہیں وہ یہاں غلط اعداد و شمار دیتے ہیں، اس ایوان میں شیری رحمان نے جو اعداد و شمار دیئے وہ درست نہیں، بغیر تیاری کے یہاں آ کر گفتار کے غازی بن جاتے ہیں۔ سابق حکومت کو معلوم تھا کہ وہ تباہی چھوڑ کر جا رہے ہیں، اس لئے انہوں نے یہ بیان دیا کہ انہیں پتہ تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس جائے گی۔ 6 ہزار ارب سے 28 ہزار ارب تک قرضہ لے جانے والے ہمیں قرضہ لینے پر طعنہ دے رہے ہیں، ہم نے ایک وزیر خزانہ بدلا، انہوں نے تو چار چار تبدیل کئے۔ 7 مرتبہ پیپلز پارٹی اور 4 مرتبہ مسلم لیگ (ن) آئی ایم ایف کے پاس گئی، ہمیں طعنے دے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دور میں ترقی کی شرح کیا رہی، ٹیکس وصولیاں کیا رہیں، ہم نے بہت سی اصلاحات کی ہیں۔ سخت حالات کے باوجود اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے۔ ایکسپورٹرز کو گیس بجلی کی بہترین قیمت دے کر دکھائی، ری فنڈ ادا کئے جو (ن) لیگ چھوڑ کر گئی تھی۔ ماہرین معیشت کے مطابق پانچ سال میں 8 فیصد غربت میں اضافہ ہوا ہے، ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کرنے کے لئے فیصلے کر رہے ہیں۔ قبل ازیں تحریک التواءپر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہم سب بجٹ خسارے میں کمی کے خواہاں ہیں، مہنگائی کے اثرات عام آدمی پر پڑتے ہیں، ٹیکس محصولات میں اضافہ سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے، ملکی معیشت خطرناک صورتحال سے دوچار ہے، اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید چار ملین پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے آ جائیں گے۔ آئی ایم ایف کی قرضے کی شرائط سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران بہت زیادہ قرضے لئے گئے، بے یقینی کی صورتحال اور آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہمیں مل کر نظام کو بہتر بنانا ہے۔ بنیادی ڈھانچہ کو ترقی دینی ہے اور ملک کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہونی چاہئے، امن و امان کے قیام سے سرمایہ کاری آئے گی۔ شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بتا سکتی ہے کہ اسحاق ڈار ٹھیک تھے یا مفتاح اسماعیل کے فیصلے درست تھے، میں مفتاح اسماعیل کو درست سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے افراط زر بڑھتی ہے، اسے ڈسکاﺅنٹ ریٹ پر چڑھانے سے کنٹرول کیا جاتا ہے، قرضہ لے کر معیشت چلانا ایک آپشن ہے، ہم نے یہ نہیں کیا، ہم نے ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔