اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا تیسرا اجلاس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ صحت اور توانائی و برقیات کی 2014 -15 آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی اور جائزہ لیا گیا۔ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اور چیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مشتاق احمد غنی نے کہا کہ جب تک احتساب کا عمل شفاف نہیں ہو گا تب تک ہم بدعنوا نیوں پر قابو نہیں پا سکتے۔ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تیسرے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں محکمہ صحت کے سال 2014 – 15 کی آڈٹ رپورٹ کے بقیہ پیرا اورمحکمہ توانائی و برقیات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سرحد ہسپتال پشاور میں رقوم کی ادائیگیوں میں بے قائدگیوں کا جائزہ لیا گیا اور اِن سوالات پر محکمے کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہ ملنے پر پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اس معاملے کو زیلی کمیٹی کے ممبر عنایت اللہ خان اور بابر سلیم سواتی کی زیر سرپرستی تحقیق کے لیے دے دیا۔ اس کے علاوہ ہسپتال نے مہنگے نرخوں میں ادوایات خریدی جس کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہو اس کوتائی پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متعلقہ افسران سے ریکوری کر کے رپورٹ اگلے 30 دنوں میں جمع کرنے کی ہدایت جاری کی۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں او پی ڈی کی داخلی پرچیوں میں بے قائدگیوں کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 11 لاکھ 91 ہزار کا نقصان ہوا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس معاملے میں ملوث اہلکاروں سے رقوم کی ریکوری اور محکمانہ کاروائی کا حکم جاری کیا گیا۔ سال 2005 میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے گردوں کے شعبے میں مریضوں سے غیر قانونی رسیدوں کی عوض فیس وصول کر کے استعمال شدہ آلات کو دوبارہ استعمال کیا گیا جس کے باعث سینکڑوں مریضوں کی اموات واقع ہوئی۔ اس معاملے پر پہلے بھی دو بار انکوائری کی گئی لیکن ثبوت ناکافی ہونے کے باعث کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ لحاضہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے زیلی کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر سمیرا شمس، فخرجہان اور خوش دل خان کی زیر سرپرستی ان انکوائری رپورٹس کی جانچ پڑتال کر کے اگلے 30 دنوں میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو جمع کروانے کی ہدایت جاری کی۔ اجلاس کی مزید کاروائی کے دوران محکمہ توانائی و برقیات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا جس کی روشنی میں Daral Khwar Hydro Project کے لیے PEDO نے قبل از وقت پشاور میں دفتری عمارت لے رکھی تھی جس کا بوجھ حکومتی خزانے پر پڑا۔ اس معاملے پر محکمے نے اپنا جواب پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پراجیکٹ کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پشاور میں دفتر قائم کیا جس کے تمام تحریری ثبوت کمیٹی کو پیش کیے گے جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا۔ آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں PEDO بجلی کی سپلائی پر WAPDA سے حکومتِ خیبر پختونخوا کی رقم کی ریکوری میں ناکام ہوا جس کے باعث آڈٹ میں 1,312.265 ملین کافرق آیا جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ اس مسئلے پر Inter Provincial Coordination Committee کی رائے لیتے ہوئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات کو حل کرے۔ (05.12.18) #KPKUpdates #KPAssemblyUpdates #KPPACMeetings2018

521

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا تیسرا اجلاس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ صحت اور توانائی و برقیات کی 2014 -15 آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی اور جائزہ لیا گیا۔

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اور چیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مشتاق احمد غنی نے کہا کہ جب تک احتساب کا عمل شفاف نہیں ہو گا تب تک ہم بدعنوا نیوں پر قابو نہیں پا سکتے۔ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تیسرے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

اجلاس میں محکمہ صحت کے سال 2014 – 15 کی آڈٹ رپورٹ کے بقیہ پیرا اورمحکمہ توانائی و برقیات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سرحد ہسپتال پشاور میں رقوم کی ادائیگیوں میں بے قائدگیوں کا جائزہ لیا گیا اور اِن سوالات پر محکمے کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہ ملنے پر پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اس معاملے کو زیلی کمیٹی کے ممبر عنایت اللہ خان اور بابر سلیم سواتی کی زیر سرپرستی تحقیق کے لیے دے دیا۔ اس کے علاوہ ہسپتال نے مہنگے نرخوں میں ادوایات خریدی جس کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہو اس کوتائی پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متعلقہ افسران سے ریکوری کر کے رپورٹ اگلے 30 دنوں میں جمع کرنے کی ہدایت جاری کی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں او پی ڈی کی داخلی پرچیوں میں بے قائدگیوں کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 11 لاکھ 91 ہزار کا نقصان ہوا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس معاملے میں ملوث اہلکاروں سے رقوم کی ریکوری اور محکمانہ کاروائی کا حکم جاری کیا گیا۔ سال 2005 میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے گردوں کے شعبے میں مریضوں سے غیر قانونی رسیدوں کی عوض فیس وصول کر کے استعمال شدہ آلات کو دوبارہ استعمال کیا گیا جس کے باعث سینکڑوں مریضوں کی اموات واقع ہوئی۔ اس معاملے پر پہلے بھی دو بار انکوائری کی گئی لیکن ثبوت ناکافی ہونے کے باعث کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ لحاضہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے زیلی کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر سمیرا شمس، فخرجہان اور خوش دل خان کی زیر سرپرستی ان انکوائری رپورٹس کی جانچ پڑتال کر کے اگلے 30 دنوں میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو جمع کروانے کی ہدایت جاری کی۔

اجلاس کی مزید کاروائی کے دوران محکمہ توانائی و برقیات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا جس کی روشنی میں Daral Khwar Hydro Project کے لیے PEDO نے قبل از وقت پشاور میں دفتری عمارت لے رکھی تھی جس کا بوجھ حکومتی خزانے پر پڑا۔ اس معاملے پر محکمے نے اپنا جواب پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پراجیکٹ کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پشاور میں دفتر قائم کیا جس کے تمام تحریری ثبوت کمیٹی کو پیش کیے گے جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا۔ آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں PEDO بجلی کی سپلائی پر WAPDA سے حکومتِ خیبر پختونخوا کی رقم کی ریکوری میں ناکام ہوا جس کے باعث آڈٹ میں 1,312.265 ملین کافرق آیا جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ اس مسئلے پر Inter Provincial Coordination Committee کی رائے لیتے ہوئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات کو حل کرے۔
(05.12.18)

#KPKUpdates #KPAssemblyUpdates #KPPACMeetings2018

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا تیسرا اجلاس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ صحت اور توانائی و برقیات کی 2014 -15 آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی اور جائزہ لیا گیا۔

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اور چیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مشتاق احمد غنی نے کہا کہ جب تک احتساب کا عمل شفاف نہیں ہو گا تب تک ہم بدعنوا نیوں پر قابو نہیں پا سکتے۔ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تیسرے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

اجلاس میں محکمہ صحت کے سال 2014 – 15 کی آڈٹ رپورٹ کے بقیہ پیرا اورمحکمہ توانائی و برقیات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سرحد ہسپتال پشاور میں رقوم کی ادائیگیوں میں بے قائدگیوں کا جائزہ لیا گیا اور اِن سوالات پر محکمے کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہ ملنے پر پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اس معاملے کو زیلی کمیٹی کے ممبر عنایت اللہ خان اور بابر سلیم سواتی کی زیر سرپرستی تحقیق کے لیے دے دیا۔ اس کے علاوہ ہسپتال نے مہنگے نرخوں میں ادوایات خریدی جس کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہو اس کوتائی پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متعلقہ افسران سے ریکوری کر کے رپورٹ اگلے 30 دنوں میں جمع کرنے کی ہدایت جاری کی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں او پی ڈی کی داخلی پرچیوں میں بے قائدگیوں کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 11 لاکھ 91 ہزار کا نقصان ہوا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس معاملے میں ملوث اہلکاروں سے رقوم کی ریکوری اور محکمانہ کاروائی کا حکم جاری کیا گیا۔ سال 2005 میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے گردوں کے شعبے میں مریضوں سے غیر قانونی رسیدوں کی عوض فیس وصول کر کے استعمال شدہ آلات کو دوبارہ استعمال کیا گیا جس کے باعث سینکڑوں مریضوں کی اموات واقع ہوئی۔ اس معاملے پر پہلے بھی دو بار انکوائری کی گئی لیکن ثبوت ناکافی ہونے کے باعث کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ لحاضہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے زیلی کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر سمیرا شمس، فخرجہان اور خوش دل خان کی زیر سرپرستی ان انکوائری رپورٹس کی جانچ پڑتال کر کے اگلے 30 دنوں میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو جمع کروانے کی ہدایت جاری کی۔

اجلاس کی مزید کاروائی کے دوران محکمہ توانائی و برقیات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا جس کی روشنی میں Daral Khwar Hydro Project کے لیے PEDO نے قبل از وقت پشاور میں دفتری عمارت لے رکھی تھی جس کا بوجھ حکومتی خزانے پر پڑا۔ اس معاملے پر محکمے نے اپنا جواب پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پراجیکٹ کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پشاور میں دفتر قائم کیا جس کے تمام تحریری ثبوت کمیٹی کو پیش کیے گے جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا۔ آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں PEDO بجلی کی سپلائی پر WAPDA سے حکومتِ خیبر پختونخوا کی رقم کی ریکوری میں ناکام ہوا جس کے باعث آڈٹ میں 1,312.265 ملین کافرق آیا جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ اس مسئلے پر Inter Provincial Coordination Committee کی رائے لیتے ہوئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات کو حل کرے۔
(05.12.18)

#KPKUpdates #KPAssemblyUpdates #KPPACMeetings2018