کیا مدرسوں میں پڑھنے والے 25 لاکھ غریب و نادار بچے ہمارے بچے نہیں ہیں؟ کیا مدرسوں سے ڈاکٹرز، انجینئرز اور جج وغیرہ نہیں نکل سکتے..

1704

کیا مدرسوں میں پڑھنے والے 25 لاکھ غریب و نادار بچے ہمارے بچے نہیں ہیں؟ کیا مدرسوں سے ڈاکٹرز، انجینئرز اور جج وغیرہ نہیں نکل سکتے..

کیا مدرسوں میں پڑھنے والے 25 لاکھ غریب و نادار بچے ہمارے بچے نہیں ہیں؟ کیا مدرسوں سے ڈاکٹرز، انجینئرز اور جج وغیرہ نہیں نکل سکتے؟ کیا سائنس، میتھس، انگریزی جیسے مضامین پڑھنے کا حق مدرسہ کے بچوں کو نہیں؟ سنیے عمران خان کی مدرسوں میں پڑھنے والے 25 لاکھ بچوں کے حوالے سے خصوصی گفتگو۔

“ہمارے ملک کی ایلیٹ کلاس اس ملک کے غریب اور نادار بچوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ غریب ترین گھرانوں کے 25 لاکھ بچے مدرسوں میں پڑھتے ہیں۔ کیا آج تک کسی نے بوچھا ہے کہ ان مدرسوں سے کوئی ڈاکٹر، انجینئر، جج کیوں نہیں نکلتا؟ کیونکہ تمام سہولیات کو پرائیویٹ سکولوں تک محدود کر دیا گیا ہے۔ اسلیے وہاں سے جج بھی نکلتے ہیں، انجنیئر بھی اور ڈاکٹرز بھی۔ کیا مدرسوں میں پڑھنے والے 25 لاکھ بچے ہمارے بچے نہیں ہیں؟ یہی سوچ کر ہم نے مدرسہ حقانیہ والوں سے ایک معاہدہ کیا ہے جس کی بدولت پاکستان بھر سے مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کو قومی دھارے میں لایا جائے گا۔ کیونکہ یہ کوئی اچھوت نہیں ہے، یہ ہمارے بچے ہیں۔ آج تک پاکستان میں کسی گورنمنٹ نے ان غریب بچوں کو اوپر لانے اور قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ پہلی بار ہماری گورنمنٹ نے ان غریب اور نادار بچوں کو اوپر لانے اور قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائے ہیں جن سے ان لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے جو آج دن تک ان غریبوں کی کوئی داد رسی نہیں کر سکیں”۔ — عمران خان